“Book Descriptions:اس کتاب میں شامل سب عام کہانیاں ہیں۔ اگر آپ بڑے لوگوں کی کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو پھر یہ کتاب آپ کے کام کی نہیں۔ میں نے اس کتاب میں عام انسانوں کے دُکھوں اور غموں کی آواز بننے کی کوشش کی ہے۔ اس کتاب کے سب کردار عام لوگ ہیں۔ وہ عام لوگ ہی میرے ہیروز ہیں۔ وہی میرے رول ماڈل ہیں۔ میں نے اپنے ماں باپ کو ایک دُوردراز گاؤں میں مشکلات اور دُکھوں میں ِگھرے دیکھا۔ انہیں ساری عمر جدوجہد اور محنت کرتے دیکھا۔ انہیں تکلیفوں کا شکار دیکھا لیکن انہوں نے ایک ہی سبق سکھایا کہ سرنڈر نہیں کرنا۔ اس لیے شروع سے ہی میرے ہیرو وہی لوگ تھے۔ کسی کو بھی درد یا تکلیف میں دیکھا تو بابا اور اماں میرے سامنے آن کھڑے ہوئے۔ کبھی کسی بڑے آدمی سے متاثر نہ ہوسکا، یا یوں کہہ لیں کہ ذلتوں کے مارے لوگ ہی میری انسپائریشن ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کا انتساب میں نے گاؤں کے کمہار چاچا میرو کے نام کیا ہے جس پر لکھی گئی ایک طویل کہانی ’’گمنام گاؤں کا آخری مزار‘‘ آپ کو کئی دن چین سے سونے نہیں دے گی، اگر آپ کے بدن میں واقعی دل اور آنکھ میں پانی باقی ہے۔ اس کتاب میں شامل ہر کہانی سچّی ہے۔ اپنی جگہ مکمل افسانہ ہے، ناول ہے، دُکھ ہے، انسانی المیہ ہے۔ اس کتاب کے سب کردار دُکھی لوگ ہیں اور دُکھی لوگوں کے دُکھ میں نے کہانیوں کی طرح لکھے ہیں۔