“Book Descriptions: محمد حفیظ خان نے ادھ ادھورے لوگ میں سرزمین بہاول پور کی صدیوں سے پسی ہوئی عوام کے کرب اور درد کو زبان دی۔ وہاں کا متروک کلچر، زبان، محاورہ، تہذیب وثقافت، رسم و رواج انہوں نے سرائیکی ناول میں زندہ کر دیے اور یہ بہت بڑی بات ہے اور ایک بڑے ناول کی صورت میں سامنے آئے۔ کرداروں کی باطنی کیفیات کو انہوں نے اس طرح پینٹ کیا کہ کیوس پر رنگ باتیں کرنے لگے اور ناول میں یہ جزیات نگاری کارگاہ شیشہ گری ہے۔ یہ ناول سرائیکی زبان میں لکھا گیا اور اس کا اردو میں ترجمہ ہوا لیکن مترجم کے کام سے محمد حفیظ خان مطمئن نہ ہوئے اور اس ناول کو خود اردو کے قالب میں ڈھالنے کا فیصلہ کیا۔ چھ سات ماہ کے مراقبہ سے لوٹے تو اردو میں ناول مکمل تھا۔ محمد حامد سراج” DRIVE