“Book Descriptions: مشتاق احمد یوسفی نے اردو مزاح کو ایک نئے مزاج سے آشنا کیا ہے۔ یہ مزاج اس کا اپنا مزاج ہے۔
اس رنگا رنگ مجموعے میں ایسے رچے ہوئے مزاج کی جھلکیاں نظر آتی ہیں، جو چوٹ کھا کر بدمزہ نہیں ہوتا۔ طرزِ تپاکِ اہلِ دنیا دیکھ کر اس کی پیشانی پر بل نہیں پڑتے بلکہ سوچ کی گہری لکیریں ابھر آتی ہیں، جو دیکھتے دیکھتے تبسم زیرِ لب میں تحلیل ہو جاتی ہیں۔ وہ ہنسی ہنسی میں کام کی بات کہہ جاتا ہے۔ دوسروں پر ہنسنے سے پہلے اس نے اپنے ہی داغوں کی بہار دکھا کر دوسروں کو ہنسایا ہے اور پھر خود بھی اس ہنسی میں شریک ہو گیا ہے۔ یوسفی کا مزاح شگفتہ و شاداب ہے، اور اس کا طنز کڑی کمان کا تیر، ان مضامین میں تفکر و تفنن کا ایک خوبصورت امتزاج ملتا ہے۔ اور تحریر کا تیکھا اور رسیلا اسلوب، مشاہدے کی وسعت اور طبیعت کے نکھار کا پتا دیتا ہے۔ وہ لہجے کے اتار چڑھاؤ کی نزاکتوں سے واقف ہے اور الفاظ کا مزاج پہچانتا ہے۔
یہی چیز ایک ایک لفظ کو تلوار اور ہر ایک مضمون کو خندۂ تیغِ اصیل بنا دیتی ہے۔” DRIVE