BookShared
  • MEMBER AREA    
  • Ghuroob e Shehr Ka Waqt غروبِ شہر کا وقت

    (By Osama Siddique)

    Book Cover Watermark PDF Icon Read Ebook
    ×
    Size 26 MB (26,085 KB)
    Format PDF
    Downloaded 654 times
    Last checked 13 Hour ago!
    Author Osama Siddique
    “Book Descriptions: An old city forlornly gazes at what once made it a place to love. And a place to love in. It shall linger on in that anguished, twilight moment. All but lost. Like shadows & voices left behind in emptied houses. Osama Siddique paints its lament.

    ایک پُرانا تاریخی شہر، اپنی عظمتوں کی شام سے دوچار، اپنی ثقافت، اپنی محبوبی، رہن سہن، تعلیم، عدل و انصاف اور وسیع المشربی پر اُچٹتی، اُداس نظر ڈالتا ہوا، جو آخرکار غروب کی دل دوز ساعت میں موجود تو رہے گا مگر تقریباً گُم شدہ، جیسے خالی ہوتے گھروں میں سائے اور صدائیں رہ جائیں۔ اُسامہ صدیق کے ناول میں اسی منہ چُھپاتے شہر کی داستان ہے۔ اس میں اگر جا بجا طنز و مزاح کے چھینٹے نہ ہوں تو بالکل دل خراش معلوم ہونے لگے۔
    تاریکی کے انھیں پھیلتے دھبوں میں کہیں کہیں روشنی کی بندکیاں بھی ہیں جو خود کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔ لاہور کے بارے میں ایک ناول جس کا در و بست روایتی ناولوں سے بالکل الگ تھلگ ہے۔ آوازوں کے ان تانوں بانوں میں ایک ہوائی مخلوق کی آواز بھی شامل ہے جو اس بگاڑ سے اتنی ہی ناخوش ہے جتنے بعض دوسرے حسّاس انسان۔ یہاں عدل و انصاف کا نام نہیں، قبضہ گروپوں کے حریص مسخروں کے کرتبوں سے مسخر ہونے والوں کا ہجوم ہے۔ ایک شہر جو رونقِ خیال و احوال تھا ٹوٹ پھوٹ کر حقیقی ملبوں میں تبدیل ہوتا نظر آتا ہے۔ اُسامہ صدیق نے اپنے زورِ قلم سے اس کی افسردگی اور زوال کو گویا مصوّر کر دیا ہے۔ ناول نگار دُنیا کو بدل تو نہیں سکتے لیکن ہمارے سُود و زِیاں کا
    حساب ضرور رکھتے ہیں۔

    (محمد سلیم الرحمٰن)

    ہر تخلیق کار پر اگر وہ خوش بخت ہو تو ایک ایسا لمحہ اترتا ہے جس کی اُسے خبر نہیں ہوتی، اور اُس لمحے وہ جو کچھ تخلیق کرتا ہے وہ خود نہیں کرتا، اُس سے سرزد ہو جاتا ہے.. اور جب وہ لمحہ گزر جانے کے بعد وہ اپنی تخلیق کو پرکھتا ہے تو وہ خود اُسے پہچان نہیں سکتا اور ایک عالمِ تحیّر میں چلا جاتا ہے اور خود سے سوال کرتا ہے، کیا واقعی یہ میری تخلیق ہے اور جواب آتا ہے کہ یہ وہ ہے جس کی تمھیں خبر نہیں، جو رہی سو بے خبری رہی، تم پر ایک نزول کا لمحہ اترا اور گزر گیا۔
    اُسامہ صدیق کے ناول ’’غروبِ شہر کا وقت‘‘ کے کچھ حصّے ایسے ہیں جو ایسے ہی لمحوں کی خود فراموش وارفتگی میں تحریر ہو گئے۔ بےخودی کے لمحے میں لکھے گئے۔ اور یاد رہے کہ وارفتگی اور بےخودی میں ترتیب نہیں ہوتی۔ اُس کا ظاہری انتشار ہی اُس کی ترتیب ہوتی ہے.. بقول غالبؔ اگر زندگی عناصر کا ظہورِ ترتیب ہے تو ایک بڑا ناول عناصر کے ظہورِ ترتیب کی بے ترتیبی ہے۔
    اُسامہ بھی جوناتھن لِونگ سٹن سِیگل (Jonathan Livingston Seagull) کی مانند پرواز کی طے شدہ حدّوں سے پار جانا چاہتا ہے۔ ناول کی جو مقیّد حدود ہیں اُن کو بھی عبور کرنا چاہتا ہے۔
    اگر بڑی نثر بے یقینی کو عارضی طور پر معطّل کر دیتی ہے تو اس کی ایک منفرد مثال اُسامہ صدیق کا ناول ’’غروبِ شہر کا وقت‘‘ ہے۔

    (مستنصر حسین تارڑ)”

    Google Drive Logo DRIVE
    Book 1

    Roop Behroop / روپ بہروپ

    ★★★★★

    Mustansar Hussain Tarar

    Book 1

    Blindness

    ★★★★★

    José Saramago

    Book 1

    Numberdar Ka Neela / نمبردار کا نیلا

    ★★★★★

    Syed Muhammad Ashraf

    Book 1

    Jarnaili Sarak / جرنیلی سڑک

    ★★★★★

    Raza Ali Abidi

    Book 1

    Rolaak / رولاک

    ★★★★★

    Rafaqat Hayat

    Book 1

    And Quiet Flows the Don

    ★★★★★

    Mikhail Sholokhov

    Book 1

    Jandar / جندر

    ★★★★★

    Akhtar Raza Saleemi

    Book 1

    Chalta Purza / چلتا پرزہ

    ★★★★★

    Muhammad Salim-Ur-Rehman

    Book 1

    Akhri Sawariyaan / آخری سواریاں

    ★★★★★

    Syed Muhammad Ashraf

    Book 1

    Atish-e-Rafta / آتش رفتہ

    ★★★★★

    Jamila Hashmi

    Book 1

    Patras Kay Mazameen / پطرس کے مضامین

    ★★★★★

    Patras Bukhari

    Book 1

    Early Indians: The Story of Our Ancestors and Where We Came From

    ★★★★★

    Tony Joseph

    Book 1

    एक गधे की आत्मकथा [Ek Gadhe Ki Atmakatha]

    ★★★★★

    Krishan Chander

    Book 1

    Bavan Pattay / باون پتے

    ★★★★★

    Krishan Chander

    Book 1

    Delhi

    ★★★★★

    Khushwant Singh